خانہ کعبہ پر قبضے کی سازش اور پاک فوج کی سعادت
20 نومبر 1979 میں "جوہیمن ابن محمد بن سیف الاوطیبی "نامی شخص نے اپنے سینکڑوں دہشت گرد ساتھیوں کے ساتھ خانہ کعبہ پر قبٖضہ کر لیا اور اعلان کیا کہ اسکا کزن محمد بن عبد اللہ القحطانی امام مہدی ہے اور ساری دنیا کے مسلمانوں کو اس کے ہاتھ پر بیعت کرنی چاہئے ۔ اور خانہ کعبہ میں موجود سینکڑوں حاجیوں کو یرغمال بنا لیا ۔ یہ شخص نجد کے امیر ترین خاندان سے تعلق رکھتا تھا۔ اس کا دادا شیخ عبدالعزیز کا دست راس بھی رہا تھا۔ اوطیبی اور قحطانی کی ملاقات جیل میں ہوئی تھی۔ اوطیبی ' قحطانی کی شخصیت سے متاثر ہوا۔ جیل سے رہائی کے بعد انہوں نے اپنی تبلیغ کا سلسلہ شروع کیا اور بہت سے متبعین کو اپنے ساتھ ملا لیا۔قحطانی کے ماننے والے صرف سعودی عرب ہی نہیں بلکہ کویت اور مصر میں بھی اچھی خاصی تعداد میں موجود تھے۔ چونکہ اوطیبی کے پاس کافی دولت اور طاقت موجود تھی ۔اور یہ سعودی شیوخ کا امریکہ اور یورپ کے ساتھ اتحاد کا سخت مخالف تھا۔کہتے ہیں یہ بڑا زبردست مبلغ اور تعلیم یافتہ شخص تھا۔اس کا کہنا تھا چونکہ امام مہد ی کا ظہور ہوچکا ہے اس لئے تمام مسلمانوں کو امام مہدی کی بیعت کرکے امریکہ اور یورپ کے خلاف متحدہ جدو جہد کرنی چاہیئے۔اس لئے اس نے کعبہ میں میں لوگوں کو قحطانی کی زبردستی بیعت کے لئے یہ طریقہ اختیار کیا۔
جوہیمن اوطیبی کے اس عمل سے پوری دنیا کے مسلمان سناٹے میں آگئے اور فوری طور پر دنیا بھر کے علماء نے اس کے خلاف فتویٰ دیا اور خانہ کعبہ کے اندر کاروائی کرنے کی بھی اجازت دی ۔وہاں سعودی آرمی اور فرنچ آرمی موجود تھی ۔ دہشت گردوں کے پاس سنائپرز اور شارپ شوٹرز تھے جنہوں نے مسجدالحرام میں جگہ جگہ پوزیشینیں سنبھال لیں ۔ دو دن تک مقابلہ ہوا لیکن سعودی فوجی ہلاکتوں کے باوجود سعودی اور فرنچ آرمی ذرا بھی کامیابی حاصل نہ کر سکے ۔
پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی زبردست بے چینی تھی اور جنرل ضیاء الحق نے ایس ایس جی کمانڈوز کا ایک دستہ ترتیب دیا تھا اور وہ مسلسل سعودی عرب سے رابطے میں تھے کہ انہیں آپریشن کرنے کا موقع دیا جائے۔ بالا آخر دو دن بعد پاک فوج کو کاروائی کرنے کا موقع دیا گیا ۔
کہا جاتا ہے کہ پاک فوج کے اس دستے کی قیادت جو کپتان کر رہے تھے۔ اس نے آپریشن سے پہلے کعبے کی حرمت کے لیے جوانوں کو جان دینے پر آمادہ کیا ۔ نہایت کم وقت میں آپریشن کی منصوبہ بندی کی گئی ۔ پاکستانی کمانڈوز نے دہشت گردوں کے سنائپرز سے نمٹنے کے لیے ایک عجیب ترکیب استعمال کی اور پورے مسجدالحرام میں پانی چھوڑا گیا ۔ پھر اس دستے کے کمانڈر نے سعودی حکومت سے فرمائش کی ہے اسکے جوانوں کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے مسجد میں جگہ جگہ ڈراپ کیا جائے ۔ سعودی حکومت نے اس میں لاحق شدید خطرے کا اظہار کیا لیکن پاک آرمی کے اصرار پر انہیں مسجد میں گرایا جانے لگا ۔ جس وقت انہٰیں مسجد میں گرایا گیا اسی وقت پوری مسجد کی گیلی زمین میں کرنٹ چھوڑا گیا جسکی وجہ سے دہشت گردوں کے شارپ شوٹرز اور سنائپرز کچھ دیر کے لیے غیر مؤثر ہوگئے ۔ پاک فوج نے غیر معمولی سرعت سے تمام دہشت گردوں پر قابو پالیا بغیر کسی جانی نقصان کے اور سب کو فوری طور پر گرفتار کر لیا ۔ تمام یرغمالیوں کو رہائی دلائی گئی ۔
اس طرح اللہ تعالی نے یہ عظیم سعادت پاکستان کو عطا کی۔ اللہ ہمارے ان روحانی مراکز مکہ و مدینہ کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے۔ اور انہیں حاسدوں کے شر سے محفوظ و مامون رکھے۔آمین
No comments:
Post a Comment